یہ درد زندگی کے اندر اللہ تعالی کا خاص احسان ہے۔ ایسا کوئی انسان نہیں جس میں درد پیدا نہ ہو اور قسمت والے وہ ہیں جن میں درد پہلے پیدا ہو گیا۔ بدقسمت ہیں وہ جن کا درد آخر میں پیدا ہوا۔ درد جو ہے محبت والوں کا کام ہے۔
کسی کو اگر کسی سے خوشی ہو تو وہ خوشی دیر پا نہیں ہو گی اور یہ خوشی چھن جانے سے درد پیدا ہو گا کیونکہ خوشیاں ٹوٹتی رہتی ہیں۔ جس کو درد نہیں ہے اس کو خوشی نہیں ہے، جس کو درد نہیں ہے، اسے محبت بھی نہیں ہے، جس کو درد نہیں ہے اس کو وابستگی بھی نہیں ہے کیونکہ ہر وابستگی نے درد بننا ہے، ہر حاصل نے محرومی سے درد بننا ہے، یہ بن کے رہے گا اور یہ رک نہیں سکتا۔ اس لیے زندگی کے اندر جن لوگوں میں درد نہیں ہے اللہ تعالی انہیں درد عطا فرمائے اور تکلیف نہ عطا فرمائے۔
درد خوبصورت چیز ہے، یہ عطا ہے۔ اللہ تعالی نے فرمایا ہے میرے بندے وہ ہیں جو فلیحکو اقلیلا ولیبکواکثیرا یعنی وہ کم ہنسے ہیں اور زیادہ روتے ہیں۔ جتنے صاحبانِ مرتبہ ہیں وہ درد سے گزرے ہیں، راتوں کو جاگنے والے اور رونے والے صاحبانِ درد ہیں۔ وہ اس لیے مرتبے والے ہیں کیونکہ ان کو درد عطا کیا گیا ہے۔ درد جو ہے یہ اللہ کے اپنے قریب والے لوگوں کو عطا کیا جاتا ہے۔
اس کے لیے دعا مانگی جاتی ہے کہ یا اللہ ! مجھے احساس کی دولت عطا فرما۔ پھر احساس کی آنکھ کھل جاتی ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے ہاتھ سے کسی پالے ہوئے جانور کا خون بہاتے رہنا چاہیے، صدقہ کرتے رہنا چاہیے، اپنے ہاتھ سے اکھٹی کی ہوئی دولت آپ کے گھر میں بیکار پڑی ہے، اب ناجائز دولت کو جائز طریقے ہی سے تقسیم کرنا شروع کر دو تو درد ملے گا۔ پھر آپ کے اندر ایک احساس پیدا ہو جائے گا۔ کسی کو اپنے آپ پر فوقیت دینا شروع کر دو، اپنا بھی دینا شروع کر دو تو احساس پیدا ہو جائے گا اور درد کی دولت سے آشنائی شروع ہو جائے گی۔ تو آپ سب کو چھوڑ دیں لیکن درد کو نہ چھوڑیں۔
کسی کو اگر کسی سے خوشی ہو تو وہ خوشی دیر پا نہیں ہو گی اور یہ خوشی چھن جانے سے درد پیدا ہو گا کیونکہ خوشیاں ٹوٹتی رہتی ہیں۔ جس کو درد نہیں ہے اس کو خوشی نہیں ہے، جس کو درد نہیں ہے، اسے محبت بھی نہیں ہے، جس کو درد نہیں ہے اس کو وابستگی بھی نہیں ہے کیونکہ ہر وابستگی نے درد بننا ہے، ہر حاصل نے محرومی سے درد بننا ہے، یہ بن کے رہے گا اور یہ رک نہیں سکتا۔ اس لیے زندگی کے اندر جن لوگوں میں درد نہیں ہے اللہ تعالی انہیں درد عطا فرمائے اور تکلیف نہ عطا فرمائے۔
درد خوبصورت چیز ہے، یہ عطا ہے۔ اللہ تعالی نے فرمایا ہے میرے بندے وہ ہیں جو فلیحکو اقلیلا ولیبکواکثیرا یعنی وہ کم ہنسے ہیں اور زیادہ روتے ہیں۔ جتنے صاحبانِ مرتبہ ہیں وہ درد سے گزرے ہیں، راتوں کو جاگنے والے اور رونے والے صاحبانِ درد ہیں۔ وہ اس لیے مرتبے والے ہیں کیونکہ ان کو درد عطا کیا گیا ہے۔ درد جو ہے یہ اللہ کے اپنے قریب والے لوگوں کو عطا کیا جاتا ہے۔
اس کے لیے دعا مانگی جاتی ہے کہ یا اللہ ! مجھے احساس کی دولت عطا فرما۔ پھر احساس کی آنکھ کھل جاتی ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے ہاتھ سے کسی پالے ہوئے جانور کا خون بہاتے رہنا چاہیے، صدقہ کرتے رہنا چاہیے، اپنے ہاتھ سے اکھٹی کی ہوئی دولت آپ کے گھر میں بیکار پڑی ہے، اب ناجائز دولت کو جائز طریقے ہی سے تقسیم کرنا شروع کر دو تو درد ملے گا۔ پھر آپ کے اندر ایک احساس پیدا ہو جائے گا۔ کسی کو اپنے آپ پر فوقیت دینا شروع کر دو، اپنا بھی دینا شروع کر دو تو احساس پیدا ہو جائے گا اور درد کی دولت سے آشنائی شروع ہو جائے گی۔ تو آپ سب کو چھوڑ دیں لیکن درد کو نہ چھوڑیں۔


0 comments:
Post a Comment