منقبت حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ



ٹوٹے دلوں کی آس ہے واصفؒ ہے جس کا نام


ایک مردحق شناس ہے واصفؒ ہے جس کا نام


دنیا کو کر کے ایک طرف غور کیجئے



وہ روح کی مٹھاس ہے واصفؒ ہے جس کا نام


سویا ہے جسم تان کے مٹی کا سائباں


لیکن وہ سب کے پاس ہے واصفؒ ہے جس کا نام


لفظوں میں جگمگاتا ہے ایک نور آگہی


اسلوب نو کی باس ہے واصفؒ ہے جس کا نام


تخریب کے حصار میں انسان کیلئے



تعمیر کی اساس ہے واصفؒ ہے جس کا نام


عشقِ نبی سے عشقِ خدا پر شباب ہے


حق سچ کا اقتباس ہے واصفؒ ہے جس کا نام


روحوں کے آشنا کو میری روح کا سلام


ہر سمت اس کی باس ہے واصفؒ ہے جس کا نام


واصفؒ کے وصف وصف میں ہیں بے شمار وصف


اہل نظر کی پیاس ہے واصفؒ ہے جس کا نام


کرتا ہے سر اٹھا کہ ہمیشہ وطن کی بات


وہ کتنا خوش حواس ہے واصفؒ ہے جس کا نام


ہم جان اس سے دور ہیں ہم سے نہیں وہ دور


روحوں کے آس پاس ہے واصفؒ ہے جس کا نام

0 comments:

Post a Comment