تعلیم

تعلیم ۔۔۔۔ علم۔۔۔ نہیں، کیونکہ

علم۔۔۔ آرزوئے قرب حُسن کا دوسرا نام ہے۔


علم۔۔۔ عرفان و آ گہی ہے۔

علم۔۔۔ معلوم کی نفی ہے۔


علم ۔۔۔ چاک پیراہن ہستی ہے۔

علم ۔۔۔ قربِ جلوہ جاناں ہے۔


علم ۔۔۔ منکسر المزاج ہے۔

علم ۔۔۔ اپنی لاعلمی کا تعین وتیقن ہے۔


علم ۔۔۔ مخلوق سے خالق یا خالق سے مخلوق کی پہچان کا زریعہ ہے۔

علم۔۔۔ قوت تسلیم کا نام ہے۔


علم ۔۔۔ یاداشت کا محتاج نہیں۔

علم۔۔۔ کتب خانوں سے دست بردار ہونے کا نام نہیں ۔


علم۔۔۔ تحریر کا نام نہیں۔۔ تقریر نہیں۔۔نگاہ کا نام ہے۔

علم۔۔۔ آئین عمل ہے۔ اگر محروم عمل ہے تو خواب بے تعبیر ہے۔


علم۔۔۔ہماری حدود و قیود میں موجود رہ کر مطمئن اور اطمینان بخش ہے۔ ورنہ باعث اندیشہ۔

علم۔۔۔ مباحثوں سے احتراز کا نام ہے۔


علم۔۔۔ تعلق سے ہے اور تعلق کے لیے ہے۔

علم۔۔۔ اس وقت تک حاصل نہیں ہوتا جب تک کوئی عطا نہ کرنے والا ہو۔


علم۔۔۔ اظہار جذبات سے ہے۔ لہذا بے تعلق نہیں ہو سکتا۔

تعلیم ضرورت کا علم ہے۔


ضرورت کا علم اور چیز ہے۔ علم کی ضرورت کچھ اور شے ہے۔





0 comments:

Post a Comment